میقات احرام کی نیت کا مقام حرم اور میقات کے اندر رہنے والا اپنی جگہ ہی احرام باندھے گا۔ میقات کی حدود سے باہر رہنے والا میقات سے گزرنے سے قبل احرام باندھے گا۔ احرام کے بغیر میقات سے گزرنے والاگناہ گا رہوگا۔اگر واپس جانا ممکن ہو تو واپس جانا احرام باندھ کر آئے گا وگرنہ حرم میں دَم دینا ہوگا یعنی بکری ذبح کر کے فقرا میں تقسیم کرنی ہو گی اور احرام باندھ کر حج یا عمرہ ادا کرنا ہوگا۔ گھر سے احرام باندھنے کی صورت میں احرام کی نیت اور تلبیہ ،میقات پر پہنچ کر کی جا سکتی ہے۔ پاکستان سے جانے والوں کیلیے دورانِ سفر جہاز میں میقات سے گزرتے ہوئے اعلان کیا جاتا ہے۔ احرام نیت سمیت اپنے گھر سے بھی باندھا جا سکتا ہے۔حاجی کیمپ یا ائیر پورٹ پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔اور ان جگہوں سے لباس تبدیل کر کے جہاز میں میقات پر پہنچ کر بھی نیت کی جا سکتی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ جدہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان کوئی میقات نہیں ہے۔لہذاحج و عمرہ کے لیے آنے والے بیرونی خواتین و حضرات کا جدہ ائیر پورٹ پہنچ کر احرام باندھناجائز نہیں۔ حج اور عمرہ کے علاوہ کسی اور کام (ملازمت ،کاروبار،رشتہ داروں سے ملاقات وغیرہ)سے جانے والے افراد کا بلا احرام میقات سے گزرنا اور حتیٰ کہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونا جائز ہے۔ کسی زائر حج یا عمرہ کا اردہ جدہ پہنچ کر پہلے مدینہ جانے کا ہو تو وہ بھی بغیر احرام میقات سے گزرسکتا ہے اور بعد ازاں مدینہ سے مکہ جاتے ہوئے ذوالحلیفہ(بیئر علی) سے احرام باندھنا ہو گا۔ حج تمتع کرنے والے غیر ملکی حاجی ، حج کے لیے احرام اپنی رہائش گاہ سے ہی باندھیں گے۔ اس کے لیے انہیں تنعیم یا جعرانہ جانے کی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی حج کی نیت اور نماز کے لیے مسجد الحرام جانا ضروری ہے۔ حدودِ حرم میں موجود کسی بھی فرد کو عمرہ کا احرام باندھنے کیلیے حرم کی حدود سے باہر آنا ہو گا مثلاً تنعیم یا جعرانہ وغیرہ۔