Madina Munawwara

مدینہ منورہ

مدینہ المنورہ کا پرانا اور متروک نام ’’یثرب‘‘تھا۔یہاں کی آب و ہو ا گرم اور پانی کا ذائقہ کڑوا تھا۔یہ بیماریوں کا شہر کہلاتا تھا لیکن جب ہادی بر حق محمد ﷺ کے قدمین مبارک یہاں پہنچے تو یہ علاقہ پوری دنیا کے لئے خوشگوار ہواؤں اور راحت و مسرت کا پیغام بن گیا ۔رسول اللہ ﷺ نے اس سر زمین کو ’’طیبہ‘‘ اور’’ منورہ ‘‘ کا نام دیا ۔ جس کے معنی بالترتیب ’’پاکیزہ‘‘ اور ’’روشنی‘‘ ہے۔آپؐ نے حکم فرمایا کہ اب اس جگہ کو یثرب نہ کہا جائے اور اگر کبھی کسی کی زبان سے غیر دانستہ لفظ ’’یثرب ‘‘نکل جائے تو اس چاہیے کہ تین مرتبہ ’’استغفراللہ ‘‘ کہے اور دس مرتبہ ’’مدینہ المنورہ‘‘ کا لفظ اپنی زبان سے دھرائے۔

رسول اللہ ﷺ ہجرت کر کے جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپؐ نے اللہ کے حضور دعا کی ’’اے رب العالمین تیرے بندے اور تیرے خلیل ابراہیم ؑ نے اہل مکہ کے لیے دعا کی تھی میں بھی تیرا بندہ اور تیرا پیغمبر ہوں۔ میں مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں تو ان کے پیمانوں اور وزنوں میں برکت عطا فرما۔جس قدر برکت تو نے اہل مکہ کو عطا کی اس برکت کے ساتھ دو مزید برکتوں کو عطا فرما‘‘۔ آمین!

ایک مقام پر رسول اللہ ﷺ نے یوں دعا کی: ’’ابراہیم ؑ نے مکہ کو حرم بنایا۔ میں مدینہ منورہ کو حرم بناتا ہوں اور ان کے پیمانوں اور وزنوں کی دعا کرتا ہوں۔ جس طرح سیدنا ابراہیم ؑ نے مکہ کے لئے دعا کی تھی‘‘۔

رسول اللہ کا فرمان ہے کہ ’’جس نے مدینہ منورہ میں قیام کے دوران اس کی سختیوں پر صبر کیا قیامت کے دن میں ان کی شفاعت کا وعدہ کرتا ہوں‘‘۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں کاہی نتیجہ ہے کہ آج مدینہ منورہ ایک پر فضا اور دلکش ہواؤں کا شہر ہے۔ رات میں مدینہ بقعہ نور بنا ہوتا ہے ۔ بذریعہ بس یا ٹیکسی مدینہ شہر میں داخل ہوں تو مسجد نبوی کے بلند و بالا پر شکوہ مینار اور گنبدخضرا دور سے ہی نظر آنے لگتا ہے۔مدینہ منورہ میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈ ہ بھی موجود ہے ۔ جدہ سے بذریعہ سعودی ائیر لائن کی پرواز ڈائریکٹ مدینہ المنورہ کے لئے دستیاب ہے جبکہ جدہ کے لئے روزانہ فلائٹ سروس موجود ہے۔مدینہ ائیر پورٹ حرم مدینہ سے قدرے فاصلے پر قائم ہے لیکن ائیر پورٹ سے حرم تک کے لئے بسیں ٹرمینل پر موجود ہوتی ہیں ۔ ائیر کنڈیشن ٹیکسیاں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ حجاج جو حکومت کے انتظام کے تحت مقدس جاتے ہیں وہ معلم حضرات کی فراہم کردہ بسوں سے مدینہ جاتے ہیں اور انہیں ہوئی سہولت حاصل نہیں ہوتی۔

آج کا مدینہ منورہ جدید طرز تعمیر کا عظیم شاہکار ہے بڑی کشادہ سڑکیں ، فلائی اوورز ، روشن اور ائیر کنڈیشنزمین دوز راستے ، بلندو بالا عمارتیں اور سڑکوں کے کنارے صاف ستھری گرین بیلٹس آبشاریں اور خوبصورت فوارے اس شہر کی شان میں اضا فے کا باعث ہیں ۔ان تمام چیزوں کا نظارہ کرتے ہوئے اگر رسول اللہ ﷺ کی ان دعاؤں کو ذہن میں رکھا جائے جن کا اوپر ذکر ہوا ہے تو زیارت مدینہ کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔

(مصلیٰ رسول ﷺ (محراب نبویؐ

مسجد نبویؐ کی جس محراب میں امام صاحب امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں محراب عثمانی کہلاتی ہے۔ یہ محراب مصلیٰ رسولؐ سے چند قدموں (یا صفوں) آگے کی جانب ہے۔ یہ سیدنا عثمانؓ کے دور میں مسجدِ نبویؐ کی ابتدائی توسیع کے وقت تعمیر گئی تھی۔ آقائے نامدار سیدنا محمد ﷺجس مقام پر کھڑے ہومکر نماز پڑھایا کرتے تھے وہ محراب ، محراب عثمانی سے سات صفیں پیچھے عین روضہ رسول ؐ سے متصل واقع ہے۔ مصلیٰ رسول ﷺ پر ایک نہایت خوبصورت محراب اس طرح بنائی گئی ہے کہ وہاں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والا شخص جب سجدہ کرتا ہے تو اس کی پیشانی عین اس جگہ ٹکراتی ہے جہاں نبی پاک ؐ کے قدمیں مبارک ہو ا کرتے تھے اور اس مقام کو محراب کی دیوار سے ڈھانپ دیا گیا ہے جہاں آپؐ سجدہ کیا کرتے تھے تا کہ زائرین اور حجاج کے پیروں سے اس مبارک جگہ کی بے ادبی نہ ہو۔

مصلیٰ رسول ﷺ دراصل ریاض الجنتہ میں واقع ہے(جس کا ذکر یقیناًریاض الجنتہ کے موضوع میں آئے گا) اور آج کل فرض نمازوں کے دوران یہاں مقتدیوں کی صفیں بنتی ہیں۔ مصلیٰ رسول ﷺ پر فرض نمازوں کے اوقات میں اگر کسی زائر کو جگہ مل جائے اس کی قسمت پر ہر کوئیِ رشک کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس جگہ فرزندان توحید کا ہر وقت ہجوم لگا رہتا ہے۔ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مصلیٰ رسول ﷺ پر اپنی جبیں کو جھکائیں تا کہ قربتِ الٰہی کے ساتھ عشق رسول ﷺ لی لطافتوں سے بھی مستفیض ہو سکے۔

اس مقام کی زیارت اس تناظر میں کی جائے کہ یہ وہ مقام ہے جہاں کائنات کی عظیم ترین ہستی محمد الرسول اللہ ﷺ نے مستقل دس سال خالق کائنات کی عظیم ترین عبادت (صلوٰ ۃ یعنی نماز)ادا کی۔ مصلیٰ رسول ﷺ پر جس وقت کوئی مومن بار گاہِ الٰہی میں سجدہ ریز ہوتا ہے تو اس وقت اس کی کیفیت یہ ہوتی ہے کہ اس کا منہ قبلہ شریف کی جانب ہوتا ہے جبکہ اس کے بائیں ہاتھ پر روضہ اقدس ہوتا ہے جبکہ دائیں جانب وہ مقام ہے جہاں مو ء ذن رسول ﷺ سیدنا بلالِ حبشیؓ اذان دیا کرتے تھے اور وہ خود مجسم ریاض الجنتہ میں موجود ہے، یہ نہایت متبرک جگہ ہے اور یہاں کی حاضری سے انسانوں کو ایک خاص قسم کا روحانی کیف ملاتا ہے۔ عموماً رات میں تقریباً عشاء کی نماز کے دو گھنٹے بعد یہاں نماز پڑھنے کا موقع مل جاتا ہے کیونکہ اس وقت رش نسبتاً کم ہوتا ہے۔

ریاض الجنتہ

ریاض الجنتہ سے مراد جنت کا باغ ہے۔ عربی میں ریاض باغ کو کہتے ہیں۔ روضہ اقدس ؐ کی مغربی (سرہانے)دیوار سے متصل مصلیٰ رسول ﷺ تک کا ایک چھوٹا سا قطعہ ریاض الجنتہ کہلاتا ہے۔ یہ دراصل وہ خطہ ہے جس نے رسول پاک ؐ کی زندگی میں سب سے زیادہ مرتبہ آپؐ کے قدمین مبارک کو بوسہ دینے کی سعادت حاصل کی۔ ہر روز آپؐ کم ازکم پانچ بار صلوۃ الفرض کی امامت کرنے کے لئے حجرہ بی بی عائشہ صدیقہؓ (اب روضہ رسولؐ )سے نکل کر اس قطعہ پر چلتے ہوئے مصلیٰ مبارک تک پہنچا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کو با ربار اپنے محبوب کے پیروں تلے آنے والے اس خطہ سے اتنی محبت ہے کہ آپ نے اسے جنت کا باغ قرار دیا۔ مسجدالنبویؐ شریف کا یہ ٹکڑا اس وقت حاجیوں اور زائرین کی توجہ مر کز بنا رہتا ہے۔ہرحاجی یا زائر کی خواہش ہو تی ہے کہ یہاں صلوٰ ۃ الفرض یا کم از کم صلوٰۃ النفل ادا کر کے جنت کے باغ میں نماز ادا کرنے کا اعزاز حاصل کرے۔ریاض الجنتہ کیونکہ پوری مسجد النبوی کا سب سے متبرک حصہ ہے لہٰذا اس کی تزئین و آرائش بالکل مختلف انداز میں کی گئی ہے تا کہ زائرین کو اس حصہ کو شناخت کرنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔پوری مسجدالنبوی ؐ کا فرش نہایت دیدۂ زیب لا ل قالینوں سے مزین ہے جبکہ ریاض الجنتہ میں سبز پھولوں والے سفید قالین بچھے ہوئے ہیں جو ریاض الجنتہ یا رسول اللہ ﷺ کے دور کی اصل مسجد شریف کی نشاندہی کرتے ہیں اور اس خطہ کے تمام ستون بھی پوری مسجد میں موجود ستونوں سے قطعی مختلف ہیں۔

پوری مسجد النبوی ؐ میں خوبصورت میرون رنگ کے ستون بنائے گئے ہیں جبکہ ریاض الجنتہ میں موجود ستونوں کا رنگ سفید اور اس کے درمیان سنہری پٹیاں لگی ہیں۔اگر ریاض الجنتہ کے ستونوں کو غور سے دیکھا جائے تو اس میں دو قسم کے ستون ہیں سفید اور سنہری ستون اصل مسجد نبویؐ کے اندرونی حصے کی نشاندہی کرتی ہے جبکہ سارے سفید ستون اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں یہ حصہ مسجد کے صحن کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔

ریاض الجنتہ مسجد نبویؐ کا نہایت ہی متبرک ٹکڑا ہے اور اس خطہ میں مصلیٰ رسولؐ ، منبر رسولؐ ، چبوترہ صفہ، محراب تہجد اور چھ انتہائی تاریخی ستون قائم ہیں۔ حدیث پاک میں آیا ہے کہ جس مقام پر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتا ہے وہ مقام روز قیامت اللہ کی بارگا ہ میں اس ببندے کے لئے گواہ بن کر آئے گا اور کہے گا ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اس بندے نے میری خاک پر تیری بندگی کرتے ہوئے اپنی جبیں جھکائی تھی اور اگر اس عظیم الشان گواہی کا ذمہ دار عام قطعہ ارضی کے بجائے ریاض الجنتہ کے سنگریزے بن جائیں تو بخشش کا معاملہ شک و شبہ سے نکل کر یقین کی منزل تک پہنچ جاتا ہے۔ اس کی اس عظمت کے باعث ریاض الجنتہ میں نمازیں ادا کرنے کی بے حد فضیلت ہے اور یہاں ہر وقت فرزندان توحیدکا ہجوم لگا رہتا ہے۔ آئیے ہم سب بھی اللہ رب العزت کی بارگا ہ میں دع کریں کہ اے اللہ تو اپنے حبیب سیدنا محمد ﷺ کے صدقے میں ہم سب کو با ر بار ریاض الجنتہ کے دیدار کا موقع عطا فرما۔آمین!

چبوترہ صفہ

مسجد نبوی میں اگر باب جبرائیل ؑ سے داخل ہوں تو چند گز کے فاصلےء پر دو متوازی چبوترے نظر آتے ہیں ۔ جس میں ایک بائیں ہاتھ پر روضہ اقدس ؐ کی پچھلی دیوار سے متصل ہے جبکہ دوسرا اس کے بالکل متوازی داہنے ہاتھ پر ہے۔ یہ داہنے ہاتھ والا چبوترہ بائیں ہاتھ والے چبوترے سے قدرے بڑا اور اونچا ہے اور اس کے گرد سنہری ریلنگ (جالی)لگی ہوئی ہے۔اسی مقام کو اسلامی تاریخ میں صفہ چبوترے کا نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ عربی میں صفہ در حقیقت چبوترے کو کہتے ہیں۔

آدابِ زیارت

حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب سفر سے تشریف لاتے اور مدینہ منورہ کی دیواروں پر نظر پڑتی تو اپنے اونٹ کو دوڑاتے اور اگر گھوڑے پر یا خچر پر سوار ہوتے تو اسے تیز کرتے، اس لئے کہ آپؐ کو مدینہ سے محبت تھی(بخاری)۔

اس جب آپ مدینہ منورہ کے قریب پہنچیں تو جوشا محبت سے سواعی تیز کردیں اور اللہ تعالیٰ کی اور بڑائی اور نبی کریمؐ پر درود و و سلام سے رہے۔ شہر میں داخل ہو کر سب شے پہلے مسجد نبویؐ پہنچنے کی کو شش کرنی چاہیے۔مستحب طریقہ یہ ہے کہ دایاں پاؤں مسجد میں داخل کرتے ہوئے یہ دعا پڑھی جائے۔اللھم افتح لی ابواب رحمتک (مسلم) ترجمہ: ای اللہ میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ یہ وہی دعا ہے جو ہر مسجد میں داخل ہوتے ہوئے پڑھی جاتی ہے۔ مسجد نبوی ؐ میں داخل ہوتے ہی اگر فرض نماز کی جماعت تیار نہ ہو تو دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کریں س اور اعتکاف کی بھی نیت کر لیں۔تحیۃ المسجد کی نماز مسجد میں داخل ہو کر فوری پڑھنی چاہیے ۔ نماز کے بعد دنیا وآخرت کی جو بھلائی چاہیے اللہ تعالیٰ مانگے۔ اگر ممکن ہو تو ریاض الجنتہ پر نفل ادا کریں ۔ اگر بھیڑ کے باعث یا وقت نہ ہونے کے باعث ریاض الجنتہ نہ جا سکیں تو مسجد نبویؐمیں جس جگہ بھی سہولت سے ملے وہاں نماز ادا کریں کیونکہ مسجد میں کسی کو دکھ دینا یا کاندھا پھلانگنا منع ہے۔

نبی کریم ﷺکی قبر کے سامنے کھڑے ہو کر نرم آواز سے سلام پڑھیں۔ سلام ہدیہ محبت ہے آپ کو جس طرح بھی پیش کرنا ہو کریں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ زابن ، لباس اور عمل سب اس کے بتائے ہوئے طریقے پر ہوں جس پر آپ ہدیہ محبت پیش کررہے ہیں۔ اس کے احسانات، قربانیاں جو آپ پر ہیں ان کو یاد کریں اور ان کے مقابلے میں اپنے علم اور گزشتہ زندگی کو یاد کریں اور دل سے توبہ ، احساسِ ندامت اور آئندہ کے لئے کامل اطاعت کے جذبے کے ساتھ درودِ ابراہیمی یا پھر یہ درود بھی پڑھا جا سکتاہے۔
السلام علیک ایحن النبی و رحمتہ اللہ و برکاتہ ترجمہ:سلامتی ہو آپؐ پر اے نبیؐ اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں۔یا پھرالسلام علیک یارسول اللہ ورحمتہ اللہ و برکاتہ ترجمہ: رسول ؐ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔
یہاں ساتھ ہی حضرت ابو بکرؓ اور عمر فاروقؓ کی قبور بھی ہیں۔حضرت نافعیؓ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرؓ جب مبارک کے پاس سے گزرتے تو سلام اس طرح کہتے السلام علی رسول اللہ اللہ کے نبی پر سلام السلام علی ابی بکر ابو بکرؓ پر سلام السلام علی عمرؓ عمرؓ پر سلام۔

جب نبی کریمؐ کی قبر مبارک کھڑے ہوں سلام عرض کرنے کے لیے یہ بات رکھیں کہ دائمی بقا صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ قبلہ رخ ہوکر دعا مانگیں اور نبی کریم ﷺ کی طرح اپنی دعاؤں میں امت اور دین کی سر بلندی کو ضرور یاد رکھیں۔

عورتوں کے لیے مسجد نبویؐ میں زیارت کے اوقات اور چند گزارشات
بھیڑ اور مسجد نبویؐ کی بے حرمتی سے بچنے کے لیے عورتوں کے لیے مسجد نبویؐ میں زیارت اور ریاض الجنتہ جانے کیلییے مخصوص اوقات متعین ہیں۔

نماز اشراق کے بعد ، نماز ظہرکے بعد،نماز عشاء کے بعد عورتوں کی ظرف سے باب عثمان بن عفان Gate No. 1,2,25 سے انتہائی سہولت سے مندرجہ بالا اوقات میں ریاض الجنتہ اور زیارتِ قبر مبارک کی جا سکتی ہیں۔

جنت ا لبقیع

مدینہ منورہ کے قبرستان کا نام جنت البقیع ہے۔ یہاں نبی کریم ؐ کے صحابہ اور سلف صالحین رضوان اللہ مدفون ہیں۔ اس قبرستان کی زیارت سنت ہے۔یہاں جب زیارت کے لیے آئیں تو یہ دعا پڑھیں۔ ترجمہ : اے مومنین و مسلمین کے شہروں کے باشندوں تم پر سلام ہو اور ان شاء اللہ ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ یہاں اب اندر جانے کی پابندی ہے۔ باہرل سے ہی دعا پڑھیں اور صحابہ اکرام اور بزرگان دین کی قربانیوں اور اعمال کو یاد کرکے رہنمائی ضرور حاصل کریں۔

جبلِ احد اور شہدائے احد

نبی کریم ﷺ کوہِ احد تشریف لے جاتے اور فرماتے کہ جبلِ احد ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔ اس لیے جبلِ احد کو محبت بھری نگاہوں سے دیکھیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی وفات کے قریب شہداء احد کی قبروں پر جا کر ان کے لیے دُعا مغفرت فرمائی۔ یہاں مشہور جنگ احد ہوئی جس میں آپؐ نے اپنے دندانِ مبارک کی بھی قربانی پیش کی۔ اس جگہ کھڑے ہو کر شہداء کو سلام اور اپنے لیے عمل تو شے ضرور ساتھ لائیں۔ ان کی زیارات کے علاوہ پورا مدینہ شہر ہی آپؐ کے شہر ہونے کے باعث مکرم، محترم اور مقدس ہے، اس لیے اس مقدس شہر میں رہتے ہوئے سنتوں پر مکمل عمل اور تمام زندگی کیلئے ان پر گامزن رہنے کا مل ارادہ لے کر آئیں۔