Ehraam

احرام اور متعلقہ احکامات

احرام کے لغوی معنی
احرام کے لغوی معنی ہیں ’’کسی چیز کو حرام کر لینا‘‘۔ ایسی حرمت میں داخل ہونا جسے توڑا نہ جا سکے۔

احرام کے اصطلاحی معنی
اصطلا حاً حج یا عمرہ کے لیے میقات سے ان سلے کپڑےپہننا (مردوں کے لیے) اور خواتین کے لیے مکمل ساتر لباس نیز بعض مباح کاموں سے ادائے حج و عمرہ تک پرہیز کر لینا۔ مجازاً ان سلے کپڑوں کو بھی احرام کہتے ہیں۔

مُحَرِّمْ
اصطلاحاً مُحَرِّمْ اس شخص کو کہتے ہیں جو ایک مخصوص عبادت کی ادائیگی کے لیے کچھ خاص مباح چیزیں اپنے اوپر حرام کرنے کا التزام کرے۔ یعنی نیت اور تلبیہ کے ساتھ حج و عمرہ کے لیے مخصوص چیزیں اپنے اوپر حرام قرار دے دے۔

احرام کی شرعی حیثیت
احرام مناسکِ حج و عمرہ میں سب سے پہلا عمل ہے اور حج و عمرہ میں داخل ہونے کی نشانی ہے ۔ حج یا عمرہ کے لیے احرام باندھنا فرض ہے۔ کیونکہ اس بات پر تما م فقہاء کا اجماع ہے کہ احرام صحت حج و عمرہ کی شرط ہے اور اس بناء پر اسے حج و عمرہ کے رکن کا درجہ حاصل ہے۔

احرام کی پابندیاں

عازم حج و عمرہ جب نیت کے ساتھ احرام کا لباس پہنتا ہے تو اس پر کچھ وقتیپابندیاں عائد ہو جاتی ہیں۔جن کی خلاف ورزی پر کفارہ یعنی صدقہ، دِم یا بَدَنَہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ احرام سے عائد ہونے والی پابندیاں حج یا عمرہکے ارکان مکمل طور پر ادا کرنے پر ختم ہوتیہیں۔
احرام کا لباس (مَردوں کے لیے)

 مردوں کے لیے احرام کا لباس دو بغیر سلی چادروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک تہہ بند باندھنے کے لیے اور دوسری اوڑھنے کے لیے۔*

           دونوں بازو ڈھکے ہونے چاہیے اور سر ننگا رہنا چاہیے۔*

 جوتے ایسے ہونے چاہیں جن میں وسط قدم کی ہڈی (پیر کے سامنے کی ابھری ہوئی ہڈی )کھلی رہے ۔*

 مَردوں کے لیے چادروں کا رنگ سفید ہونا مستحب ہے۔(تاہم تمام فقہاء کے نزدیک رنگین چادریں پہننا ناجائز نہیں ہے*

 بے سلی چادروں سے مراد ان کا آپس میں سلا ہوا نہ ہونا ہے۔اگر احرام کی چادر پر سلائی ہو یعنی اس کا کنارہ مڑاہوا ہوتو کوئی حرج نہیں ہے۔*

 احرام کا لباس خواتین کے لیے
خواتین کے لیے احرام کپڑے ان کا روز مرہ کا لباس ہے۔ جو ستر مکمل طور پر ڈھانپنے وا لا ہو ۔ (ستر میں چہرہ، کلائی کے جوڑ تک ہاتھ اور ٹخنوں تک پیر کے سوا پورا جسم شامل ہے

 سر کے بالوں کو مکمل طور پر ڈھانپنے والا رومال /دوپٹہ /سکارف ۔ زیادہ مناسب یہ ہے گاؤن برقعہ اور سکارف استعمال میں رہے۔*

   زینت کی کوئی بھی چیز احرام کے دوران ممنوع ہے۔*

 چہرہ کھلا ہونا چاہیے۔*

 رنگین لباس پہنا جا سکتا ہے البتہ سرخ اور زرد رنگ منع ہے۔*

 ہاتھ کھلے ہونے چاہیںکسی قسم کا بھی جوتا پہن سکتی ہیں۔*

  موزہ پہن سکتی ہیں۔*

 معمول کا زیور پہن سکتی ہیں۔*

   احرام باندھنے اور نیت کرے کے قبل کے اعمال*

 احرام باندھتے وقت پاک صاف ہونا، غسل کرنا اور خوشبو لگانا مسنون ہے*

 امور فطرت پر عمل یعنی ناخن تراشنا، زیر ناف بال صاف ، بغلوں کے بال مونڈنا اور سر میں کنگھی کرنا مردوں اور عورتوں سب کے لیے مستحب ہے۔مردوں کے لیے مونچھیں اور سر کے بال ترشوانا بھی مستحب ہے۔( یہ اعمال مستحب ہیں۔ حج کے فرائض یا شرائط میں سے نہیں ہیں

احرام سے قبل غسل کرنا (مرد خاتون کے لیے) مسنون ہے ، یہ غسل نظافت یعنی صفائی کے لیے ہے، غسل طہارت نہیں ہے چنانچہ حائضہ، نفاس والی خاتون اور بچے کے لیے بھی مستحب ہے۔ اگر کسی وجہ سے غسل نہ کیا جا سکے تو وضو کافی ہو گا۔

احرام کی نیت کرنے سے قبل جسم پر خوشبو لگانا مسنون ہے۔ (مَردوں کے لیے خوشبو کا رنگ ہلکا اور خوشبو تیز اور عورتوں کے لیے رنگ تیز اور ہلکی خوشبو)۔ البتہ یہ خیال رہے کہ خوشبو احرام کے لباس پر نہیں لگانی ہے بلکہ اگر پہلے سے لگی ہو تو اسے دھونا ہوگا۔

خواتین نے احرام سے پہلے مہندی لگائی ہو تو اس کی خوشبو یا رنگ کا کوئی حرج نہیں لیکن اس کی خوشبو کے باعث احرام کے بعد لگانا جائز نہیں اس کے علاوہ نیل پالش سے ناخن رنگنا درست نہیں کیونکہ روغن کی ٹھوس تہہ کی وجہ سے وضونہیں ہوتا نیز یہ ایک قسم کا سنگھار اور زینت ہے جس کا اختیار کرنا احرام کے دوران ممنوع ہے۔
احرام کا لباس پہننے کے بعدکے اعمال

احرام کا لباس پہننے کے بعد فرض نماز ادا کر کے عمرہ/حج کی نیت کرنا مستحب ہے۔
اگر فرض نماز کا وقت نہ ہو تودو نفل پڑھ کر احرام کی نیت کر سکتے ہیں ۔نماز کیلیے مکروہ وقت ہو یا کسی اور وجہ سے موقع نہ ہو تو بغیر نماز پڑھے بھی احرام کی نیت کی جا سکتی ہے۔
احرام کی اقسام

 ۱۔ عمرہ کا احرام: صرف عمرہ کی نیت سے باندھا گیا احرام*

 ۲۔ حج افراد کا احرام: صرف حج کی نیت سے باندھا گیا احرام*

 ۳۔ حج قِران کا احرام: عمرہ اور حج کی نیت سے اکٹھاباندھا گیا احرام*

   حج تمتع کا احرام: پہلے عمرہ کی نیت سے باندھا گیا احرام جو ادائیگی عمرہ کے بعد کھول دیا جائے گا۔اور ایام حج میں اپنی رہائش اگاہ سے حج کے لیے دوبارہ باندھا جائے گا۔*

احرام کی نیت
احرام کی نیت در حقیقت عمرہ یا حج کی نیت ہے۔ نیت کے مسنون الفاظ بہت سادہ اور آسان ہیں اور ہر ایک نہایت آسانی سے انہیں ادا کر سکتا ہے۔

عمرہ یا حج تمتع کے لیے لَبَّیْکَ عُمْرَۃ میں عمرہ کے لیے حاضر ہوں
حج افرادکے لیے لَبَّیْکَ حَجَّ میں حج کے لیے حاضر ہوں
حج قِران کے لیے لَبَّیْکَ عُمْرَۃ وَ حَجَّ میں عمرہ اور حج لے لیے حاضر ہوں
(نیت کے لیے تفصیلی دعائیں حج و عمرہ سے متعلق بروشر میں دیکھئیے)
تلبیہ
نیت کرتے ہی مرد ذرا بلند آواز سے اور خواتین آہستہ آواز سے تین بار تلبیہ پڑھیں۔تلبیہ کا کم از کم ایک مرتبہ زبان سے ادا کرنا فرض ہے۔
لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَلَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَاِنَّ الْحَمْدَ وَ النِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ
حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں ۔ بے شک حمد تیرے ہی لائق ہیں ساری نعمتیں تیر دی ہوئی ہیں ، بادشاہی تیری ہی ہیاور تیرا کوئی شریک نہیں۔

احرام کی پابندیاں درحقیقت نیت اور تلبیہ کے بعد شروع ہوتی ہیں
تلبیہ کے بعد مسنون دعائیں
تلبیہ کے بعد درود شریف پڑھیں اور درج ذیل دعائیں مانگیں۔ان دعاؤں کا ایک مرتبہ کہنا مسنون ہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنّیْ اَسْءِلُکَ رِضَا کَ وَالْجَنَّۃَ وَ اَعُوْ ذُبِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّار۔
اے اللہ میں آپ سے آپ کی رضا اور جنت مانگتا/مانگتی ہوں اور آپ کی ناراضگی اور جہنم سے آپ ہی کی پناہ چاہتا/چاہتی ہوں۔
اَللّٰھُمَّ حَجَّۃُ لَا رِیَاءَ وَلَا سُمْعَۃَ
اے اللہ میں ایسا حج کر رہی/رہا ہوں جس میں نہ ریاء ہے اور نہ کسی شہرت کی طلب مقصود ہے۔

میقات احرام کی نیت کا مقام
حرم اور میقات کے اندر رہنے والا اپنی جگہ ہی احرام باندھے گا۔
میقات کی حدود سے باہر رہنے والا میقات سے گزرنے سے قبل احرام باندھے گا۔ احرام کے بغیر میقات سے گزرنے والاگناہ گا رہوگا۔اگر واپس جانا ممکن ہو تو واپس جانا احرام باندھ کر آئے گا وگرنہ حرم میں دَم دینا ہوگا یعنی بکری ذبح کر کے فقرا میں تقسیم کرنی ہو گی اور احرام باندھ کر حج یا عمرہ ادا کرنا ہوگا۔
گھر سے احرام باندھنے کی صورت میں احرام کی نیت اور تلبیہ ،میقات پر پہنچ کر کی جا سکتی ہے۔ پاکستان سے جانے والوں کیلیے دورانِ سفر جہاز میں میقات سے گزرتے ہوئے اعلان کیا جاتا ہے۔
احرام نیت سمیت اپنے گھر سے بھی باندھا جا سکتا ہے۔حاجی کیمپ یا ائیر پورٹ پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔اور ان جگہوں سے لباس تبدیل کر کے جہاز میں میقات پر پہنچ کر بھی نیت کی جا سکتی ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ جدہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان کوئی میقات نہیں ہے۔لہذاحج و عمرہ کے لیے آنے والے بیرونی خواتین و حضرات کا جدہ ائیر پورٹ پہنچ کر احرام باندھناجائز نہیں۔
حج اور عمرہ کے علاوہ کسی اور کام (ملازمت ،کاروبار،رشتہ داروں سے ملاقات وغیرہ)سے جانے والے افراد کا بلا احرام میقات سے گزرنا اور حتیٰ کہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونا جائز ہے۔
کسی زائر حج یا عمرہ کا ارادہ جدہ پہنچ کر پہلے مدینہ جانے کا ہو تو وہ بھی بغیر احرام میقات سے گزرسکتا ہے اور بعد ازاں مدینہ سے مکہ جاتے ہوئے ذوالحلیفہ(بیئر علی) سے احرام باندھنا ہو گا۔
حج تمتع کرنے والے غیر ملکی حاجی ، حج کے لیے احرام اپنی رہائش گاہ سے ہی باندھیں گے۔ اس کے لیے انہیں تنعیم یا جعرانہ جانے کی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی حج کی نیت اور نماز کے لیے مسجد الحرام جانا ضروری ہے۔
حدودِ حرم میں موجود کسی بھی فرد کو عمرہ کا احرام باندھنے کیلیے حرم کی حدود سے باہر آنا ہو گا مثلاً تنعیم یا جعرانہ وغیرہ۔
احرام کی پابندیاں یا ممنوعات احرام

جسم یا احرام کے کپڑوں پر خوشبو لگانا*

خشکی کے جانور کا شکار کرنا /شکار میں مدد کرنا۔*

جوئیں، مکھی یا مچھر مارنا۔*

جنسی افعال یا گفتگوکرنا۔*

لڑائی جھگڑا یا کوئی اور نا فرمانی کاکام کرنا۔*

بال کاٹنا، سر منڈوانا یا ناخن کاٹنا۔*

خود نکاح کرنا، کسی کا کروانا، نکاح کا پیغام بھیجنا۔*

فوت شدہ محرّ م کو بھی خوشبو لگانا۔*

خوشبو والا صابن، تیل یا لوشن استعمال کرنا۔*

تیز خوشبو والی دوائی استعمال کرنا۔*

ورس یا زعفران سے رنگا ہوا کپڑا پہننا ۔*

حرم کے درخت، گھاس سبزی کاٹنا۔*

تیز خوشبو والی چیز کھانا، مثلاً پان، سونف وغیرہ۔*

بالوں میں کنگھی کرنا۔ (بالوں کا دھونا درست ہے*

محرّم کے لیے کیا گیا شکار کھانا۔*

تولیے یا رومال سے قصداً چہرہ پونچھنا۔*

مردوں کے لیے خصوصی پابندیاں

سلا ہوا کپڑا پہننا مثلاً قمیض ، شلوار، پاجامہ وغیرہ۔*

سر پر پگڑی ، ٹوپی یا عمامہ یا کپڑا اوڑھنا (سر اور منہ ڈھانپنا منع ہے*

موزے یا جوتے پہننا کو ٹخنوں سے اوپر ہوں۔ (جن سے وسط قدم کی ابھری ہوئی ہڈی ڈھک جائے*

محّرم فوت ہو جائے تو بھی سر ڈھکنا۔*

خواتین کے لیے خصوصی پابندیاں
نقاب پہننا جو سکارف سے سلا ہوا ہو
دستانے پہننا۔
سوتے وقت یا سردی لگنے کی صورت میں چادر سے منہ ڈھانپنا۔

حالاتِ احرام میں جائز امور یا مباحات الاحرام
بغیر خوشبو کے صابن ، تیل یا لوشن استعمال کرنا۔
احرام کی چادریں دھونا یا تبدیل کرنا۔ مرد اور خواتین دونوں
آئینہ دیکھنا۔
انگوٹھی ، پیٹی ، عینک اور گھڑی وغیرہ استعمال کرنا۔
سر دھونا، غسل کرنا۔
خوشبو دار پھول سونگھنا۔
سر اور بدن کو کھجانا ۔ جوئیں ہوں تو پکڑ کر زمین پر ڈال دینا۔
سمندری جانور کا شکار ، خریدو فروخت اور گوشت کھانا۔
سانپ ، بچھو، کوا، چیل اور کاٹنے والا کتا اور دیگر درندے مثلاً شیر، چیتا وغیرہ کو حرم میں مارنا۔
علاج کے لیے ایلو پیتھک اور ہومیو پیتھک گولیاں استعمال کرنا ۔(تیز خوشبو کے بغیر)
آنکھوں میں علاج کے لیے سرمہ یا دوائی ڈالنا۔(تیزخوشبو کے بغیر)
علاج کے لیے جسم کے کسی حصے سے خون نکلوانا اور مرہم پٹی کروانا۔
بچے یا غلام کو علم و ادب سکھانے کے لیے سر زئش کرنا۔
مردوں کے لیے
خیمہ ، چھت یا چھتری سے سر پر سایہ کرنا۔
خواتین کے لیے
کسی کی نگاہوں سے بچنے کے لیے کپڑے /دوپٹے کو چہرے کے آگے کر کے پردہ کرنا۔(کپڑا چہرے کو چھو جائے تو حرج نہیں)
وضو کے مسح کے لیے رومال کھولنا۔
بند جوتے پہننا اور جوتے پہننا ۔
رنگین یا پرنٹ والے کپڑے پہننا۔ معمولی زیور پہننا جو آواز کرنے والانہ ہو۔
کفارہ برائے ممنوعات الاحرام
ممنوعات احرام اگر عذر کی حالت میں کیے جائیں تب بھی کفارہ واجب ہو تا ہے۔
چھوٹی غلطی پر صدقہ(گیہوں یا جو کی قیمت )اور بڑی غلطی پر دم(چھوٹے جانور کی قربانی)دینا ہوتا ہے۔
ایک خاص غلطی پر بَدَنَہ (اونٹ کی قربانی)بھی دینا پڑتی ہے۔
بہت معمولی غلطی پر مٹھی دو مٹھی اناج یااس کے بقدر رقم دینا مناسب ہے۔
ممنوعات الاحرام میں سلے ہوئے کپڑے پہننا (مردوں کے لیے)، سر ڈھکنا(مَردوں کے لیے)، خوشبو استعمال کرنا، ناخن یا بال نوچنا وغیرہ اگر کوئی کام بھولے سے تھوڑی دیر کو کر لیا تو کوئی کفارہ نہیں۔ علم ہوتے ہی یاد آتے ہی اس کام سے رک جانا اور استغفار کرنا چاہیے۔ اور کچھ نہ کچھ رقم صدقہ کر دینی چاہیے ۔اگر کوئی بھی کام زیادہ مقدار میں یا زیادہ دیر کیا تو نصف صاع گندم صدقہ کرنا ہوگا۔ مقدار یا وقت زیادہ ہونے کی صورت میں دَم دینا ہوگا۔
کفارہ کے طور پر ادا کئے جانے والے دَم (چھوٹے جانور کی قربانی) یا بَدَنَہ (اونٹ کی قربانی) کا حدود حرم میں ذبح کیا جانا ضروری ہے۔
میقات سے بغیر احرام کے گزرنے کا کفارہ دَم ہے۔
خشکی کا شکار کرنے اور نکاح کرنے یا کروانے کی صورت میں بھی کفارہ دَم ہے۔
جو شخص کسی عذر کی بنا پر سر منڈوائے یا بال کٹوائے تو اسے روزے یا صدقہ یا قربانی میں سے کسی ایک چیز کے اختیار کرنے کی اجازت ہے۔(تین دن کے روزے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا)
لیکن اگر کوئی شخص کسی عذر کے بغیر سر کے بال کاٹ لے یا مونڈ لے تو اسے لازمی دَم دینا ہوگا۔ روزہ یا مسکینوں کا کھانا کھلانا قابل، قبول نہیں ہے۔
احرام میں تعلق زن و شو قائم کر لینے سے حج باطل ہو جاتا ہے۔ اس کی جگہ دوبارہ حج کرنا پڑتا ہے اور کفارے کے طور پر بَدَنَہ (ایک اونٹ کی قربانی) دینا پڑتا ہے۔
احرام باندھنے کے بعد کسی وجہ سے حج یا عمرہ ادا نہ کر سکنے پر احرام کھول کر دَم دینا ہوتا ہے۔ اسے دَم احصار بھی کہتے ہیں۔ یہ قربانی اپنے مقام پر بھی دی جا سکتی ہے۔