احرام اور متعلقہ احکامات |
احرام کے لغوی معنی احرام کے اصطلاحی معنی مُحَرِّمْ احرام کی شرعی حیثیت احرام کی پابندیاں عازم حج و عمرہ جب نیت کے ساتھ احرام کا لباس پہنتا ہے تو اس پر کچھ وقتیپابندیاں عائد ہو جاتی ہیں۔جن کی خلاف ورزی پر کفارہ یعنی صدقہ، دِم یا بَدَنَہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ احرام سے عائد ہونے والی پابندیاں حج یا عمرہکے ارکان مکمل طور پر ادا کرنے پر ختم ہوتیہیں۔ مردوں کے لیے احرام کا لباس دو بغیر سلی چادروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک تہہ بند باندھنے کے لیے اور دوسری اوڑھنے کے لیے۔* دونوں بازو ڈھکے ہونے چاہیے اور سر ننگا رہنا چاہیے۔* جوتے ایسے ہونے چاہیں جن میں وسط قدم کی ہڈی (پیر کے سامنے کی ابھری ہوئی ہڈی )کھلی رہے ۔* مَردوں کے لیے چادروں کا رنگ سفید ہونا مستحب ہے۔(تاہم تمام فقہاء کے نزدیک رنگین چادریں پہننا ناجائز نہیں ہے* بے سلی چادروں سے مراد ان کا آپس میں سلا ہوا نہ ہونا ہے۔اگر احرام کی چادر پر سلائی ہو یعنی اس کا کنارہ مڑاہوا ہوتو کوئی حرج نہیں ہے۔* احرام کا لباس خواتین کے لیے سر کے بالوں کو مکمل طور پر ڈھانپنے والا رومال /دوپٹہ /سکارف ۔ زیادہ مناسب یہ ہے گاؤن برقعہ اور سکارف استعمال میں رہے۔* زینت کی کوئی بھی چیز احرام کے دوران ممنوع ہے۔* چہرہ کھلا ہونا چاہیے۔* رنگین لباس پہنا جا سکتا ہے البتہ سرخ اور زرد رنگ منع ہے۔* ہاتھ کھلے ہونے چاہیںکسی قسم کا بھی جوتا پہن سکتی ہیں۔* موزہ پہن سکتی ہیں۔* معمول کا زیور پہن سکتی ہیں۔* احرام باندھنے اور نیت کرے کے قبل کے اعمال* احرام باندھتے وقت پاک صاف ہونا، غسل کرنا اور خوشبو لگانا مسنون ہے* امور فطرت پر عمل یعنی ناخن تراشنا، زیر ناف بال صاف ، بغلوں کے بال مونڈنا اور سر میں کنگھی کرنا مردوں اور عورتوں سب کے لیے مستحب ہے۔مردوں کے لیے مونچھیں اور سر کے بال ترشوانا بھی مستحب ہے۔( یہ اعمال مستحب ہیں۔ حج کے فرائض یا شرائط میں سے نہیں ہیں احرام سے قبل غسل کرنا (مرد خاتون کے لیے) مسنون ہے ، یہ غسل نظافت یعنی صفائی کے لیے ہے، غسل طہارت نہیں ہے چنانچہ حائضہ، نفاس والی خاتون اور بچے کے لیے بھی مستحب ہے۔ اگر کسی وجہ سے غسل نہ کیا جا سکے تو وضو کافی ہو گا۔ احرام کی نیت کرنے سے قبل جسم پر خوشبو لگانا مسنون ہے۔ (مَردوں کے لیے خوشبو کا رنگ ہلکا اور خوشبو تیز اور عورتوں کے لیے رنگ تیز اور ہلکی خوشبو)۔ البتہ یہ خیال رہے کہ خوشبو احرام کے لباس پر نہیں لگانی ہے بلکہ اگر پہلے سے لگی ہو تو اسے دھونا ہوگا۔ خواتین نے احرام سے پہلے مہندی لگائی ہو تو اس کی خوشبو یا رنگ کا کوئی حرج نہیں لیکن اس کی خوشبو کے باعث احرام کے بعد لگانا جائز نہیں اس کے علاوہ نیل پالش سے ناخن رنگنا درست نہیں کیونکہ روغن کی ٹھوس تہہ کی وجہ سے وضونہیں ہوتا نیز یہ ایک قسم کا سنگھار اور زینت ہے جس کا اختیار کرنا احرام کے دوران ممنوع ہے۔ احرام کا لباس پہننے کے بعد فرض نماز ادا کر کے عمرہ/حج کی نیت کرنا مستحب ہے۔ ۱۔ عمرہ کا احرام: صرف عمرہ کی نیت سے باندھا گیا احرام* ۲۔ حج افراد کا احرام: صرف حج کی نیت سے باندھا گیا احرام* ۳۔ حج قِران کا احرام: عمرہ اور حج کی نیت سے اکٹھاباندھا گیا احرام* حج تمتع کا احرام: پہلے عمرہ کی نیت سے باندھا گیا احرام جو ادائیگی عمرہ کے بعد کھول دیا جائے گا۔اور ایام حج میں اپنی رہائش اگاہ سے حج کے لیے دوبارہ باندھا جائے گا۔* احرام کی نیت عمرہ یا حج تمتع کے لیے لَبَّیْکَ عُمْرَۃ میں عمرہ کے لیے حاضر ہوں احرام کی پابندیاں درحقیقت نیت اور تلبیہ کے بعد شروع ہوتی ہیں میقات احرام کی نیت کا مقام جسم یا احرام کے کپڑوں پر خوشبو لگانا* خشکی کے جانور کا شکار کرنا /شکار میں مدد کرنا۔* جوئیں، مکھی یا مچھر مارنا۔* جنسی افعال یا گفتگوکرنا۔* لڑائی جھگڑا یا کوئی اور نا فرمانی کاکام کرنا۔* بال کاٹنا، سر منڈوانا یا ناخن کاٹنا۔* خود نکاح کرنا، کسی کا کروانا، نکاح کا پیغام بھیجنا۔* فوت شدہ محرّ م کو بھی خوشبو لگانا۔* خوشبو والا صابن، تیل یا لوشن استعمال کرنا۔* تیز خوشبو والی دوائی استعمال کرنا۔* ورس یا زعفران سے رنگا ہوا کپڑا پہننا ۔* حرم کے درخت، گھاس سبزی کاٹنا۔* تیز خوشبو والی چیز کھانا، مثلاً پان، سونف وغیرہ۔* بالوں میں کنگھی کرنا۔ (بالوں کا دھونا درست ہے* محرّم کے لیے کیا گیا شکار کھانا۔* تولیے یا رومال سے قصداً چہرہ پونچھنا۔* مردوں کے لیے خصوصی پابندیاں سلا ہوا کپڑا پہننا مثلاً قمیض ، شلوار، پاجامہ وغیرہ۔* سر پر پگڑی ، ٹوپی یا عمامہ یا کپڑا اوڑھنا (سر اور منہ ڈھانپنا منع ہے* موزے یا جوتے پہننا کو ٹخنوں سے اوپر ہوں۔ (جن سے وسط قدم کی ابھری ہوئی ہڈی ڈھک جائے* محّرم فوت ہو جائے تو بھی سر ڈھکنا۔* خواتین کے لیے خصوصی پابندیاں حالاتِ احرام میں جائز امور یا مباحات الاحرام
|